Saturday, 21 April 2018

’’خوارج جہنم کے کتّے ہوں گے‘‘

انسانوں کے قتل عام اور سفاکانہ دہشت گردی کی پاداش میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خوارج کو جہنم کے کتے قرار دیا ہے۔

1۔ سنن ترمذی میں امام ابو غالب نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے :

فَقَالَ أَبُوْ أُمَامَةَ رضی الله عنه : کِلَابُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَی تَحْتَ أَدِيْمِ السَّمَائِ خَيْرُ قَتْلَی مَنْ قَتَلُوْهُ ثُمَّ قًرَأَ : ﴿يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْهٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْهٌ﴾ إِلَی آخِرِ الآيَةِ قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ : أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ؟ قَالَ : لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا حَتَّی عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُکُمُوْهُ.

1. ترمذی، السنن، کتاب تفسير القرآن، باب ومن سورة آل عمران، 5 : 226، رقم : 3000
2. أحمد بن حنبل، المسند، 5 : 256، رقم : 22262
3. حاکم، المستدرک، 2 : 163، رقم : 2655
4. بيهقي، السنن الکبری، 8 : 188
5. طبراني، مسند الشاميين، 2 : 248، رقم : 1279


’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : (یہ خوارج) جہنم کے کتے ہیں، آسمان کے نیچے بدترین مقتول ہیں اور وہ شخص بہترین مقتول ہے جسے انہوں نے قتل کیا۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : (جس دن کئی چہرے سفید ہوں گے اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے۔) حضرت ابو غالب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا : کیا آپ نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا : اگر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (یہ فرمان) ایک، دو، تین، چار یہاں تک کہ سات بار بھی سنا ہوتا تو تم سے بیان نہ کرتا (یعنی میں نے یہ بات خود حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعدد بار سنی ہے)۔‘‘

2۔ امام ابن ابی شیبہ، بیہقی اور طبرانی نے حضرت ابو غالب سے روایت کیا کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے خوارج اور حروریہ کے متعلق بیان فرمایا :

کِلَابُ جَهَنَّمَ، شَرُّ قَتْلَی قُتِلُوْا تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ، وَ مَنْ قَتَلُوْا خَيْرُ قَتْلَی تَحْتَ السَّمَاءِ . . . إلی الآخر.

1. ابن أبي شيبة، المصنف، 7 : 554، رقم : 37892
2. طبراني، المعجم الکبير، 8 : 267، 268، رقم : 8034، 8035
3. بيهقي، السنن الکبری، 8 : 188


’’یہ جہنم کے کتے ہیں اور زیرِ آسمان تمام مقتولوں سے بدترین مقتول ہیں اور ان کے ہاتھوں شہید ہونے والے زیر آسمان تمام شہیدوں سے بہترین شہید ہیں۔‘‘

3۔ سعید بن جہمان بیان کرتے ہیں :

کَانَتِ الْخَوَارِجُ قَدْ تَدْعُوْنِي حَتَّی کِدْتُ أَنْ أَدْخُلَ فِيْهِمْ، فَرَأَتْ أُخْتُ أَبِي بِلاَلٍ فِي النَّوْمِ أَنَّ أَبَا بِلاَلٍ کَلْبٌ أَهْلَبُ أَسْوَدُ عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ. فَقَالَتْ 
: بِأَبِي أَنْتَ يَا أَبَا بِلَالٍ مَا شَأْنُکَ أَرَاکَ هَکَذَا؟ فَقَالَ : جُعِلْنَا بَعْدَکُمْ کِلَابَ أَهْلِ النَّارِ، وَکَانَ أَبُوْ بِلاَلٍ مِنْ رُؤُوْسِ الْخَوَارِجِ.

1. ابن أبي شيبة، المصنف، 7 : 555، رقم : 37895
2. عبد اﷲ بن أحمد، السنة، 2 : 634، رقم : 1509


’’خوارج مجھے (اپنی طرف) دعوت دیا کرتے تھے (سو اس دعوت سے متاثر ہو کر) قریب تھا کہ میں ان کے ساتھ شامل ہو جاتا کہ ابو بلال (خارجی) کی بہن نے خواب دیکھا کہ ابو بلال کالے لمبے بالوں والے کتے کی شکل میں ہے، اس کی آنکھیں بہہ رہی تھیں۔ بیان کیا کہ اس نے کہا : اے ابو بلال! میرا باپ تجھ پر قربان! کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں اس حال میں دیکھ رہی ہوں؟ اس نے کہا : ہم لوگ تمہارے بعد دوزخ کے کتے بنا دیے گئے ہیں۔ ابو بلال خارجیوں کے سرداروں میں سے تھا۔‘‘

Akhlaq ahmed khan

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

0 comments:

Post a Comment