Sunday, 22 April 2018

خوارج مسلمانوں پر شرک کا فتوی لگائیں گے جبکہ وہ خود مشرک ہونگے

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ قَرَأَ الْقُرْآنَ حَتَّی إِذَا رُئِيَتْ بَهْجَتُهُ عَلَيْهِ وَکَانَ رِدْئًا لِلْإِسْلَامِ غَيْرَهُ إِلَی مَا شَاءَ اﷲُ فَانْسَلَخَ مِنْهُ وَنَبَذَهُ وَرَائَ ظَهْرِهِ وَسَعٰی عَلَی جَارِهِ بِالسَّيْفِ وَرَمَاهُ بِالشِّرْکِ قَالَ : قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اﷲِ، أَيُّهُمَا أَوْلَی بِالشِّرْکِ الْمَرْمِيُّ أَمِ الرَّامِي قَالَ : بَلِ الرَّامِي.

1. ابن حبان، الصحيح، 1 : 282، رقم : 81

2. بزار، المسند، 7 : 220، رقم : 2793
3. بخاری، التاريخ الکبير، 4 : 301، رقم : 2907
4. طبراني، المعجم الکبير، 20 : 88، رقم : 169 (عن معاذ بن جبل ص)


’’بے شک مجھے جس چیز کا تم پر خدشہ ہے وہ یہ کہ ایک ایسا آدمی ہوگا (یعنی کچھ لوگ ایسے ہوں گے) جس نے قرآن پڑھا یہاں تک کہ اس پر قرآن کا جمال آگیا۔ سو جب تک اﷲ نے چاہا وہ اسلام کی خاطر دوسروں کی پشت پناہی بھی کرتا رہا۔ بالآخر وہ قرآن سے دور ہوگیا اور اس کو اپنی پشت پیچھے پھینک دیا، اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا، اس پر شرک کا الزام لگایا (اور اس بنا پر اس کے قتل کے درپے ہوگیا)۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اﷲ کے نبی! ان دونوں میں سے کون زیادہ شرک کے قریب ہوگا، شرک کا الزام لگانے والا یا جس پر شرک کا الزام لگایا گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : شرک کا الزام لگانے والا (خود شرک کے قریب ہوگا)۔‘‘

Akhlaq ahmed khan

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

0 comments:

Post a Comment