Sunday, 22 April 2018


خوارج کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع میں صحابہ و تابعین نے تمام مخلوق میں بدترین طبقہ قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں بعض روایات درج ذیل ہیں :

أخرج البخاري في صحيحه في ترجمة الباب : قَوْلُ اﷲِ تَعَالَی : ﴿وَمَا کَانَ اﷲُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّی يُبَيِّنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُوْنَ﴾وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اﷲِ، وَقَالَ : إِنَّهُمُ انْطَلَقُوْا إِلَی آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْکُفَّارِ فَجَعَلُوْهَا عَلَی الْمُؤْمِنِيْنَ.

التوبة، 9 : 115

وقال العسقلاني في الفتح : وصله الطبري في مسند علي من تهذيب الآثار من طريق بکير بن عبد اﷲ بن الأشج : أَنَّهُ سَأَلَ نَافِعًا کَيْفَ کَانَ رَأَی ابْنُ عُمَرَ فِي الْحَرُوْرِيَّةِ؟ قَالَ : کَانَ يَرَاهُمْ شِرَارَ خَلْقِ اﷲِ، انْطَلَقُوْا إِلَی آيَاتِ الْکُفَّارِ فَجَعَلُوْهَا فِي الْمُؤْمِنِيْنَ.

قلت : وسنده صحيح، وقد ثبت في الحديث الصحيح المرفوع عند مسلم من حديث أبي ذرص في وصف الخوارج : هُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ. وعند أحمد بسند جيد عن أنس مرفوعًا مثله.

وعند البزار من طريق الشعبي عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : ذَکَرَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم الْخَوَارِجَ فَقَالَ : هُمْ شِرَارُ أُمَّتِي يَقْتُلُهُمْ خِيَارُ أُمَّتِي. وسنده حسن.

وعند الطبراني من هذا الوجه مرفوعا : هُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ يَقْتُلُهُمْ خَيْرُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ. وفي حديث أبي سعيد رضی الله عنه عند أحمد : هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ.

وفي رواية عبيد اﷲ بن أبي رافع عن علي رضی الله عنه عند مسلم : مِنْ أَبْغَضِ خَلْقِ اﷲِ إِلَيْهِ.

وفي حديث عبد اﷲ بن خباب رضی الله عنه يعني عن أبيه عند الطبراني : شَرُّ قَتْلَی أَظَلَّتْهُمُ السَّمَاءُ وَأَقَلَّتْهُمُ الْأَرْضُ. وفي حديث أبي أمامة رضی الله عنه نحوه.

وعند أحمد وابن أبي شيبة من حديث أبي برزة مرفوعًا في ذکر الخوارج : شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ يَقُولُهَا ثَلَاثًا.

وعند ابن أبي شيبة من طريق عمير بن إسحاق عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه : هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ. وهذا مما يؤيد قول من قال بکفرهم.

1. بخاری، الصحيح، کتاب، استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، باب قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة عليهم، 6 : 2539
2.مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب الخوارج شر الخلق والخليقة، 2 : 750، الرقم : 1067
3. أبوداود، السنن، کتاب السنة، باب في قتال الخوارج، 4 : 243، رقم : 4765
4. نسائي، السنن، کتاب تحريم الدم، باب من شهر سيفه ثم وضعه في الناس، 7 : 119، 120، رقم : 4103
5. أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 15، 224، رقم : 11133
6. ابن أبي شيبة، المصنف، 7 : 557، 559، رقم : 37905
7. بزار، المسند، 9 : 294، 305، رقم : 3846
8. طبراني، المعجم الأوسط، 6 : 186، رقم : 6142
9. طبراني، المعجم الأوسط، 7 : 335، الرقم : 7660
10. طبرانی، المعجم الصغير، 1 : 42، رقم : 33
11. عسقلاني، فتح الباری، 12 : 286، رقم : 6532


’’امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب کے عنوان کے طور پر یہ حدیث روایت کی ہے : اﷲ تعاليٰ کا فرمان ہے : (اور اﷲ کی شان نہیں کہ وہ کسی قوم کو گمراہ کر دے۔ اس کے بعد کہ اس نے انہیں ہدایت سے نواز دیا ہو، یہاں تک کہ وہ ان کے لئے وہ چیزیں واضح فرمادے جن سے انہیں پرہیز کرنا چاہئے۔) حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما ان (خوارج) کو اﷲ تعاليٰ کی بد ترین مخلوق سمجھتے تھے (کیونکہ) انہوں نے اﷲ تعاليٰ کی ان آیات کو لیا جو کفار کے حق میں نازل ہوئی تھیں اور ان کا اطلاق مومنین پر کرنا شروع کر دیا تاکہ اہلِ ایمان کو کافر و مشرک قرار دے سکیں۔

’’امام عسقلانی فتح الباری میں بیان کرتے ہیں کہ امام طبری نے اس حدیث کو تہذیب الآثار میں بکیر بن عبد اﷲ بن اَشج کے طریق سے مسند علی رضی اللہ عنہ میں شامل کیا ہے کہ ’’انہوں نے نافع سے پوچھا کہ عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کی حروریہ (خوارج) کے بارے میں کیا رائے تھی؟ انہوں نے فرمایا : وہ انہیں اﷲ تعاليٰ کی بدترین مخلوق خیال کیا کرتے تھے جنہوں نے اﷲ تعاليٰ کی ان آیات کو لیا جو کفار کے حق میں نازل ہوئی تھیں اور ان کا اطلاق مومنین پر کیا۔

’’مزید برآں امام عسقلانی فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں : اس حدیث کی سند صحیح ہے اور یہ سند حدیث صحیح مرفوع میں

 امام مسلم کے ہاں ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کی خوارج کے وصف والی حدیث سے بھی ثابت ہے اور وہ حدیث یہ ہے کہ ’’وہ تمام مخلوق میں سے بدترین لوگ ہیں۔‘‘ اور امام احمد بن حنبل کے ہاں بھی اسی کی مثل حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث ثابت ہے۔

’’امام بزار، شعبی سے اور وہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خوارج کا ذکر کیا اور فرمایا : ’’وہ میری امت کے بد ترین لوگ ہیں اور انہیں میری امت کے بہترین لوگ قتل کریں گے۔‘‘ اور اس حدیث کی سند حسن ہے۔

’’امام طبرانی کے ہاں اسی طریق سے مرفوع حدیث میں مروی ہے کہ ’’خوارج تمام مخلوق میں سے بد ترین ہیں اور ان کو (اُس دور کے) بہترین لوگ قتل کریں گے۔‘‘

’’امام احمد بن حنبل کے ہاں حضرت ابو سعید والی حدیث میں ہے کہ خوارج مخلوق میں سب سے بدترین لوگ ہیں۔

’’امام مسلم نے عبیداﷲ بن ابی رافع کی روایت میں بیان کیا ہے جو انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ یہ (خوارج) اﷲ تعاليٰ کی مخلوق میں سے اس کے نزدیک سب سے بدترین لوگ ہیں۔

’’امام طبرانی کے ہاں عبد اﷲ بن خباب والی حدیث میں ہے جو کہ وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ’’یہ (خوارج) بدترین مقتول ہیں جن پر آسمان نے سایہ کیا اور زمین نے ان کو اٹھایا۔‘‘ اور ابو امامہ والی حدیث میں بھی یہی الفاظ ہیں۔

’’امام احمد بن حنبل اور ابن ابی شیبہ ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو مرفوعاً خوارج کے ذکر میں بیان کرتے ہیں کہ ’’خوارج، مخلوق میں سے بدترین لوگ ہیں۔‘‘ ایسا تین بار فرمایا۔

’’اور ابن ابی شیبہ، عمر بن اسحاق کے طریق سے اور وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ’’خوارج بد ترین مخلوق ہیں۔‘‘ اور یہ وہ چیز ہے جو اس شخص کے قول کی تائید کرتی ہے جو ان کو کافر قرار دیتا ہے۔‘‘

Akhlaq ahmed khan

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

0 comments:

Post a Comment