Sunday 15 April 2018

Fazail e Hazrat Abu Bakar Sadeeq Radhi Allah Anho ( By Hadiths )

عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها زَوْجِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم أَنَّهَا قَالَتْ : إِنَّ أَبَابَکْرٍ الصِّدِّيْقَ رضي الله عنه کاَنَ نَحَلَهَا جَادَّ عِشْرِيْنَ وَسْقًا مِنْ مَالِهِ بِالْغَابَةِ. فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ قَالَ : وَاﷲِ يَا بُنَيَةُ مَامِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَحَبُّ إِلَيَّ غِنًي بَعدِي مِنْکِ وَلاَ أَعَزُّ عَلَيَّ فَقْرًا بَعْدِي مِنْکِ. وَإِنِّي کُنْتُ نَحَلْتُکِ جَادَّ عِشْرِيْنَ وَسْقًا. فَلَوْکُنْتِ جَدَدْتِيْهِ وَاحْتَزْتِيْهِ کَانَ لَکِ وَإِنَّمَا هُوَ الْيَوْمَ مَالُ وَارِثٍ. وَإِنَّمَا هُوَ أَخَوَاکِ وأُخْتَاکِ. فَاقْتَسِمُوْهُ عَلَي کِتَابِ اﷲِ. قَالَتْ عَائِشَةُ رضي اﷲ عنها : فَقُلْتُ : يَاأَبَتِ، وَاﷲِ لَوْکَانَ کَذَا وَکذَا لَتَرَکْتُهُ إِنَّمَا هِيَ أَسْمَاءُ فَمَنِ الْأُخْرَي؟ فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ رضي الله عنه : ذُوْبَطْنِ بِنْتِ خَارِجَةَ أَرَاهَا جَارِيَةً فَوَلَدَتْ أُمَّ کُلْثُوْمٍ. رَوَاهُ مَالِکٌ وَالطَّحَاوِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ .

أخرجه مالک في الموطأ، کتاب : الأقضية، باب : مالايجوز من النحل، 2 / 752، الرقم : 1438، والبيهقي في السنن الکبري، 6 / 169، الرقم : 11728، 12267، والطحاوي في شرح معاني الآثار، 4 / 88، واللالکائي في کرامات الأولياء، 1 / 177، الرقم : 62، والعسقلاني في الإصابة، 7 / 575، الرقم : 11023، والنووي في تهذيب الأسماء، 2 / 574، الرقم : 1030، 1239، والزيلعي في نصب الراية، 4 / 122، وأبو جعفر الطبري في الرياض النضرة، 2 / 123، 257، وابن سعد في الطبقات الکبري، 3 / 194.


’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مبارکہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ نے غابہ (نامی وادی) میں انہیں کھجور کے چند درخت ہبہ کیے جن میں سے بیس وسق کھجوریں آتی تھیں۔ جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا : اے میری پیاری بیٹی! ایسا دوسرا کوئی نہیں جس کا اپنے بعد غنی ہونا مجھے تم سے زیادہ پسند ہو اور اپنے بعد مجھے کسی کی مفلسی تم سے زیادہ گراں نہیں۔ میں نے تمہیں کچھ درخت دیئے تھے جن سے بیس وسق کھجوریں آتی تھیں۔ اگر تم نے ان پر قبضہ کیا ہوتا تو وہ تمہارے ہوجاتے۔ اب وہ میراث کا مال ہے اور تمہارے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ سو سارے مال کو اﷲ کی کتاب (کے حکم) کے مطابق تقسیم کر لینا۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں : میں نے عرض کیا : اباجان! مال خواہ کتنا ہی زیادہ ہوتا میں چھوڑ دیتی لیکن میری بہن تو صرف حضرت اسماء رضی اﷲ عنہا ہیں دوسری کون ہے؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : وہ بنت خارجہ کے پیٹ میں ہے اور میرے خیال میں وہ لڑکی ہے پھر انہوں نے ام کلثوم (نامی) بیٹی کو جنم دیا۔‘‘



 عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِنْ أَبِي بَکْرٍ رضي اﷲ عنهما في رواية طويلة فَدَعَا : (أَي أَبُوْبَکْرٍ رضي اﷲ عنه) بِالطَّّعَامِ فَأَکَلَ وَأَکَلُوْا فَجَعَلُوْا لَا يَرْفَعُوْنَ لُقْمَةً إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَکْثَرُ مِنْها، فَقَالَ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ، مَاهَذَا؟ قَالَتْ : لَا وَقُرَّةِ عَيْنِي، لَهِيَ الآنَ أَکْثَرُ مِنْهَا قَبْلَ ذَلِکَ بِثَلاَثِ مَرَّاتٍ، فَأَکَلُوْا وَبَعَثَ بِهَا إِلَي النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم فَذَکَرَأَنَّهُ أَکَلَ مِنْهَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : مواقيت الصلاة، باب : السَّّمَرِ مَعَ الضَّيفِ وَالأهلِ، 1 / 216، الرقم : 577
وفي کتاب : المناقب، باب : علامات النبوة في الإسلام، 3 / 1312، الرقم : 3388، وفي کتاب : الأدب، باب : مايُکره من الغضب والجزع عند الضيف، 5 / 2274، الرقم : 5789، وفي کتاب : الأدب، باب : قول الضيف لصاحبه : لاَ آکُلُ حَتَّي تَاکُلَ، 5 / 2274، الرقم : 5790، ومسلم في الصحيح، کتاب : الأشربة، باب : إکرام الضيف وفضل إيثاره، 3 / 1627، الرقم : 2057، والبزار في المسند، 6 / 228، الرقم : 2263، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 197، الرقم : 1702، 1712.


’’حضرت عبدالرحمن بن ابو بکر رضی اﷲ عنھما سے ایک طویل واقعہ میں مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام (اصحاب صفہ) کی دعوت کی، (اور ان کے ساتھ) آپ نے خود بھی کھانا کھایا اور دوسروں نے بھی۔ ہر لقمہ اٹھانے کے بعد کھانا پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتا۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے (اپنی بیوی سے جو بنی فراس کے قبیلہ سے تھیں) فرمایا : اے ہمشیرہ بنی فراس! یہ کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا : اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک (میرے سرتاج) اس وقت تو یہ کھانا پہلے سے تین گناہ زیادہ ہے چنانچہ ان سب صحابہ نے بھی خوب کھایا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں بھی روانہ کیا جسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی تناول فرمایا۔‘‘

Akhlaq ahmed khan

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

0 comments:

Post a Comment