Sunday, 15 April 2018



عَنْ أَبِي رَافِعٍ رضي الله عنه مَوْلَي رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ عَلِيٍّ رضي الله عنه حِيْنَ بَعَثَهُ رَسُوْلُ اﷲِ بِرَأْيَتِهِ، فَلَمَّا دًنَا مِنَ الْحِصْنِ، خَرَجَ إِلَيْهِ أَهْلُهُ فقَاتَلَهُمْ، فَضَرَبَهُ رَجُلٌ مِنْ يَهُوْدٍ فَطَرَحَ تُرْسَهُ مِنْ يَدِهِ، فَتَنَاوَلَ عَلِيٌّ رضي الله عنه بَابًا کَانَ عِنْدَ الْحِصْنِ، فَتَرَّسَ بِهِ نَفْسَهُ، فَلَمْ يَزَلْ فِي يَدِهِ وَهُوَ يُقَاتِلُ حَتَّي فَتَحَ اﷲُ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَلْقَاهُ مِنْ يَدَيْهِ حِيْنَ فَرَغَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي نَفَرٍ مَعِي سَبْعَةٌ أَنَا ثَامِنُهُمْ، نَجْهَدُ عَلَي أَنْ نَقْلِبَ ذَلِکَ الْبَابَ فَمَا نَقْلِبُهُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ، 6 / 8، الرقم : 23909، والهيثمي في مجمع الزوائد، 6 / 152، والطبري في تاريخ الأمم والملوک، 2 / 137، وابن هشام في السيرة النبوية، 4 / 306.

’’حضرت ابورافع جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے روایت فرماتے ہیں کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا جھنڈا دے کر خیبر کی طرف روانہ کیا تو ہم بھی ان کے ساتھ تھے جب ہم قلعہ خیبر کے پاس پہنچے جو مدینہ منورہ کے قریب ہے تو خیبر والے اچانک حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ٹوٹ پڑے۔ آپ بے مثال بہادری کا مظاہرہ کر رہے تھے کہ اچانک ان پر ایک یہودی نے چوٹ کر کے ان کے ہاتھ سے ڈھال گرا دی۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قلعہ کا ایک دروازہ اکھیڑ کر اپنی ڈھال بنا لیا اور اسے ڈھال کی حیثیت سے اپنے ہاتھ میں لئے جنگ میں شریک رہے۔ بالآخر دشمنوں پر فتح حاصل ہوجانے کے بعد اس ڈھال نما دروازہ کو اپنے ہاتھ سے پھینک دیا اس سفر میں میرے ساتھ سات آدمی اور بھی تھے اور ہم آٹھ کے آٹھ مل کر اس دروازے کو الٹنے کی کوشش کرتے رہے لیکن ہم وہ دروازہ (جسے حضرت علی نے تنہا اکھیڑا تھا) نہ الٹ سکے۔‘‘


عَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه أَنَّ عَلِيًا رضي الله عنه حَمَلَ الْبَابَ يَوْمَ خَيْبَرٍ حَتَّي صَعِدَ الْمُسْلِمُوْنَ فَفَتَحُوْهَا وَأَنَّهُ جُرِّبَ فَلَمْ يَحْمِلْهُ إِلاَّ أَرْبَعُوْنَ رَجُلًا.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. وَقَالَ الْعَسْقَلاَنِيُّ : رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

أخرجه ابن أبي أبي شيبة في المصنف، 6 / 374، الرقم : 32139، والعسقلاني في فتح الباري، 7 / 478، والطبري في تاريخ الأمم والملوک، 2 / 137، وابن هشام في السيرة النبوية، 4 / 306.

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ غزوہ خیبر کے روز حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قلعہ خیبر کا دروازہ اٹھالیا یہاں تک کہ مسلمان قلعہ پر چڑھ گئے اور اسے فتح کرلیا اور یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ اس دراوزے کو چالیس آدمی مل کر ہی اٹھا سکتے تھے۔‘‘


عَنْ زَادَانَ رضي الله عنه أَنَّ عَلِيًا رضي الله عنه حَدَّثَ حَدِيْثًا فَکَذَّبَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ رضي الله عنه : أَدْعُوْ عَلَيکَ إِنْ قُلْتَ کَاذِبًا قَالَ : أُدْعُ فَدَعَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْرَحْ حَتَّي ذَهَبَ بَصَرُهُ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 219، الرقم : 1791، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 116، واللالکائي في کرامات الأولياء، 1 / 126، الرقم : 73.

’’زادان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے گفتگو فرمائی تو ایک شخص نے انہیں جھٹلایا اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اگر تو نے جھوٹ بولا ہو تو میں تجھے بددعا دوں؟ اس نے کہا : ہاں بددعا کریں چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے بددعا کی تو وہ شخص ابھی اس مجلس سے اٹھنے بھی نہ پایا تھا کہ اندھا ہو گیا۔‘‘


عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : خَطَبَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رضي اﷲ عنهما حِيْنَ قُتِلَ عَلِيٌّ رضي الله عنه فَقَالَ : يَا أَهْلَ الْکُوفَةِ أَوْ يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ لَقَدْ کَانَ بَيْنَ أَظْهُرِکُمْ رَجُلٌ قُتِلَ اللَّيْلَةَ أَوْ أُصِيْبَ الْيَوْمَ لَمْ يَسْبِقْهُ الْأَوَّلُوْنَ بِعِلْمٍ وَلَا يُدْرِکْهُ الآخَرُوْنَ کَانَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم إِذَا بَعَثَهُ فِي سَرِيَةٍ کَانَ جِبْرِيْلُ عليه السلام عَنْ يَمِيْنِهِ وَمِيْکَايِلُ عليه السلام عَنْ يَسَارِهِ فَلَا يَرْجِعُ حَتَّي يَفْتَحَ اﷲُ عَلَيْهِ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.

أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 369، الرقم : 32094، والهندي في کنزالعمال، 6 / 412.

’’حضرت عاصم بن ضمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا تو حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا : اے اہل کوفہ ! (یا فرمایا : ) اے اہل عراق! آج تمہارے درمیان وہ شخص شہید کر دیا گیا جس سے علم میں (امت کے) اولین بھی سبقت نہیں کر سکے اور آخرین میں سے بھی کوئی ان کے مقام کو نہ پہنچ سکے گا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی جہاد کی مہم پر روانہ فرماتے تو ان کی دائیں طرف حضرت جبرئیل اور بائیں طرف میکائیل علیھما السلام رہا کرتے تھے اور وہ کبھی بھی فتح حاصل بغیر کئے نہیں لوٹتے تھے۔‘‘

Akhlaq ahmed khan

Author & Editor

Has laoreet percipitur ad. Vide interesset in mei, no his legimus verterem. Et nostrum imperdiet appellantur usu, mnesarchum referrentur id vim.

0 comments:

Post a Comment